کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا

کہیں بھی زندگی اپنی گزار سکتا تھا

وہ چاہتا تو میں دانستہ ہار سکتا تھا

زمین پاؤں سے میرے لپٹ گئی ورنہ

میں آسمان سے تارے اتار سکتا تھا

جلا رہی ہیں جسے تیز دھوپ کی نظریں

وہ ابر باغ کی قسمت سنوار سکتا تھا

عجیب معجزہ کاری تھی اس کی باتوں میں

کہ وہ یقیں کے جزیرے ابھار سکتا تھا

مرے مکان میں دیوار ہے نہ دروازہ

مجھے تو کوئی بھی گھر سے پکار سکتا تھا

پر اطمینان تھیں اس کی رفاقتیں بلراجؔ

وہ آئنہ میں مجھے بھی اتار سکتا تھا

(721) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahin Bhi Zindagi Apni Guzar Sakta Tha In Urdu By Famous Poet Balraj Bakshi. Kahin Bhi Zindagi Apni Guzar Sakta Tha is written by Balraj Bakshi. Enjoy reading Kahin Bhi Zindagi Apni Guzar Sakta Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Balraj Bakshi. Free Dowlonad Kahin Bhi Zindagi Apni Guzar Sakta Tha by Balraj Bakshi in PDF.