کہیں گویائی کے ہاتھوں سماعت رو رہی ہے

کہیں گویائی کے ہاتھوں سماعت رو رہی ہے

کہیں لب بستہ رہ جانے کی حسرت رو رہی ہے

کسی دیوار پر ناخن نے لکھا ہے رہائی

کسی گھر میں اسیری کی اذیت رو رہی ہے

کہیں منبر پہ خوش بیٹھا ہے اک سجدے کا نشہ

کسی محراب کے نیچے عبادت رو رہی ہے

یہ ماتھے پر پسینے کی جو لرزش تم نے دیکھی

یہ اک چہرے پہ لا حاصل مشقت رو رہی ہے

عجب محفل ہے سب اک دوسرے پر ہنس رہے ہیں

عجب تنہائی ہے خلوت کی خلوت رو رہی ہے

یہ خاموشی نہیں سب التجائیں تھک چکی ہیں

یہ آنکھیں تر نہیں رونے کی ہمت رو رہی ہے

جو بعد از ہجر آیا اس کو کیسے وصل کہہ دوں

شکایت سے گلے مل کر ندامت رو رہی ہے

اسے غصہ نہ سمجھو عزمؔ یہ میرے لہو میں

مسلسل ضبط کرنے کی روایت رو رہی ہے

(1141) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kahin Goyai Ke Hathon Samaat Ro Rahi Hai In Urdu By Famous Poet Azm Bahzad. Kahin Goyai Ke Hathon Samaat Ro Rahi Hai is written by Azm Bahzad. Enjoy reading Kahin Goyai Ke Hathon Samaat Ro Rahi Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azm Bahzad. Free Dowlonad Kahin Goyai Ke Hathon Samaat Ro Rahi Hai by Azm Bahzad in PDF.