رفتگاں

تم یہاں سو جاؤ

تم کو یہ جگہ بھی گر نہ ملتی تم گلہ ہم سے نہ کرتے

ہم تمہارے ساتھ کچھ مٹی دیے جاتے ہیں

اسی مٹی سے اب ہم رنگ ہو جاؤ

یہ سناٹا تمہارے ساتھ ہے اب اس سے ہم آہنگ ہو جاؤ

تمہارے چاند سورج مر چکے ہیں

تمہاری روشنی

ظلمت

امید و ناامیدی

ناؤ کاغذ کی

گھروندے ریت کے

بچپن جوانی، عمر کا اک ایک لمحہ

تم جو مردہ اور زندہ چھوڑے جاتے ہو

وہ ہم اوروں کو دے دیں گے

اکیلے جس طرح آئے ہو تم وہ سب بھی آئیں گے یہاں تک

سب یہ ورنہ چھوڑ جائیں گے!

کوئی رہزن بنے یا راہ روکے

ہم سفر ہو یا کوئی رستہ دکھائے

اپنا رستہ سب کو تنہا پار کرنا ہے

ہمارا کام سولی پر چڑھانا ہے سو ہم کرتے ہیں

لیکن بوجھ سولی کا تمہیں کو ہے اٹھانا

تم یہاں سو جاؤ

اپنا بوجھ اٹھائے ہم بھی آئیں گے

ہمارے چاند سورج بھی مریں گے!

(1068) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raftagan In Urdu By Famous Poet Aziz Qaisi. Raftagan is written by Aziz Qaisi. Enjoy reading Raftagan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Qaisi. Free Dowlonad Raftagan by Aziz Qaisi in PDF.