Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_20ab861861c4f28254223dd4a991d892, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
غریب شہر - عزیز قیسی کی شاعری - Darsaal

غریب شہر

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

کہ بمبئی کا یہ گمبھیر سن رسیدہ شہر

عمارتوں کا یہ پھیلا ہوا گھنا جنگل

ملامتوں کا بلاؤں کا رقص خانہ ہے

ہر ایک شخص ہے آسیب زر میں نزع بہ لب

کہ سانس کھل نہیں سکتی ہے مر نہیں سکتا

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

کہ بمبئی کا حسیں شہر کوئی عورت ہے

سجی سجائی سنواری ہوئی جواں عورت

پہ جس کی روح گناہوں کا اک جہنم ہے

جوان جسم جھلستے ہیں اس کے شعلوں میں

مگر یہ جان کے ہر اک جواں ہے مہر بہ لب

مرے گناہ کو رسوائیاں نہیں ملتیں

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

یہ شہر شہر نگاران ماہ پیکر ہے

یہاں پہ چاند اندھیروں میں قتل ہوتے ہیں

یہاں ہنر کو متاع وفا میسر ہے

یہاں پہ روٹیاں رکھی ہیں جوتیوں کے تلے

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

کہ آدمی تو بہرحال بے سہارا ہے

یہاں سوال ملے راستوں پہ سوئے ہوئے

یہاں جواب ملے الجھنوں میں کھوئے ہوئے

یہاں وہ ہاتھ ملے جن کا لمس زندہ ہے

یہاں وہ جسم ملے جن کی آگ روشن ہے

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

اداس حبس زدہ دوپہر کا ہر لمحہ

ثبات تشنہ لبی آزما کے جاتا ہے

فسانہ شب ہجراں کا طول ہے جیسے

امید وصل میں جینا سکھا کے جاتا ہے

کچھ ایسے کٹتے ہیں دن رات کیا خبر تم کو

متاع عمر لٹاتا ہوں شہر غربت میں

تمہاری دید کی امید مٹ گئی ہوتی

تو اپنی موت اک الزام تھی محبت میں

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں

کسی اداس شب ماہ میں کبھی جب میں

گرجتے چیختے چنگھاڑتے سمندر سے

یہ پوچھتا ہوں ''تجھے کب سکون ملتا ہے

کبھی تہوں میں ہے ہلچل کبھی کناروں پر

کبھی ہے سطح پہ شوریدگی کبھی دل میں''

تو تھوڑی دیر سمندر اداس رہتا ہے

پھر اس کے بعد ملاتا ہے ہاتھ موجوں کے

خدا گواہ سمندر مجھے بلاتا ہے!

''اب آ کہ مجھ سے تری روح کو علاقہ ہے

اب آ کہ میں تو ترے پاس آ نہیں سکتا''

عجیب ہیں مری باتیں عجیب ہے احساس

تمہیں خدا نہ کرے یہ گماں گزرتے ہوں!

(1163) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Gharib Shahr In Urdu By Famous Poet Aziz Qaisi. Gharib Shahr is written by Aziz Qaisi. Enjoy reading Gharib Shahr Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Qaisi. Free Dowlonad Gharib Shahr by Aziz Qaisi in PDF.