Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_03a8738f78e8ee0d834571755943c3cf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں - عزیز لکھنوی کی شاعری - Darsaal

وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں

وہ نگاہیں کیا کہوں کیوں کر رگ جاں ہو گئیں

دل میں نشتر بن کے ڈوبیں اور پنہاں ہو گئیں

تھیں جو کل تک جلوہ افروزی سے شمع انجمن

آج وہ شکلیں چراغ زیر داماں ہو گئیں

اک نظر گھبرا کے کی اپنی طرف اس شوخ نے

ہستیاں جب مٹ کے اجزائے پریشاں ہو گئیں

دم رکا تھا جس کی الجھن سے مرے سینے میں آہ

پھر وہی زلفیں مرے غم میں پریشاں ہو گئیں

پھونک دی اک روح دیکھا زور اعجاز جنوں

جتنی سانسیں میں نے لیں تار گریباں ہو گئیں

عشق کے قصے کو ہم سادہ سمجھتے تھے مگر

جب ورق الٹے تو آنکھیں سخت حیراں ہو گئیں

چند تصویریں مری جو مختلف وقتوں کی تھیں

بعد میرے زینت دیوار زنداں ہو گئیں

اڑ کے دل کی خاک کے ذرے گئے جس جس طرف

رفتہ رفتہ وہ زمینیں سب بیاباں ہو گئیں

آئنے میں عکس ہے اور عکس میں جذب خلش

دل میں جو پھانسیں چبھیں تصویر مژگاں ہو گئیں

اس کی شام غم پہ صدقے ہو مری صبح حیات

جس کے ماتم میں تری زلفیں پریشاں ہو گئیں

شام وعدہ آئیے تو آپ اس کی فکر کیا

پھر بنا دوں گا اگر زلفیں پریشاں ہو گئیں

کس دل آوارہ کی میت گھر سے نکلی ہے عزیزؔ

شہر کی آباد راہیں آج ویراں ہو گئیں

(943) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Wo Nigahen Kya Kahun Kyun Kar Rag-e-jaan Ho Gain In Urdu By Famous Poet Aziz Lakhnavi. Wo Nigahen Kya Kahun Kyun Kar Rag-e-jaan Ho Gain is written by Aziz Lakhnavi. Enjoy reading Wo Nigahen Kya Kahun Kyun Kar Rag-e-jaan Ho Gain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Lakhnavi. Free Dowlonad Wo Nigahen Kya Kahun Kyun Kar Rag-e-jaan Ho Gain by Aziz Lakhnavi in PDF.