دھوپ میں سایا بنے تنہا کھڑے ہوتے ہیں

دھوپ میں سایا بنے تنہا کھڑے ہوتے ہیں

بڑے لوگوں کے خسارے بھی بڑے ہوتے ہیں

ایک ہی وقت میں پیاسے بھی ہیں سیراب بھی ہیں

ہم جو صحراؤں کی مٹی کے گھڑے ہوتے ہیں

آنکھ کھلتے ہی جبیں چومنے آ جاتے ہیں

ہم اگر خواب میں بھی تم سے لڑے ہوتے ہیں

یہ جو رہتے ہیں بہت موج میں شب بھر ہم لوگ

صبح ہوتے ہی کنارے پہ پڑے ہوتے ہیں

ہجر دیوار کا آزار تو ہے ہی لیکن

اس کے اوپر بھی کئی کانچ جڑے ہوتے ہیں

(1525) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dhup Mein Saya Bane Tanha KhaDe Hote Hain In Urdu By Famous Poet Azhar Faragh. Dhup Mein Saya Bane Tanha KhaDe Hote Hain is written by Azhar Faragh. Enjoy reading Dhup Mein Saya Bane Tanha KhaDe Hote Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Faragh. Free Dowlonad Dhup Mein Saya Bane Tanha KhaDe Hote Hain by Azhar Faragh in PDF.