کبھی ناکامیوں کا اپنی ہم ماتم نہیں کرتے

کبھی ناکامیوں کا اپنی ہم ماتم نہیں کرتے

مقدر میں جو غم لکھے ہیں ان کا غم نہیں کرتے

تمہارے نقش پا پر جو نگاہیں اپنی رکھتے ہیں

وہ سر دیر و حرم کے سامنے بھی خم نہیں کرتے

گھٹاؤں کو برسنے کا اشارہ ہی نہیں ملتا

وہ جب تک زلف اپنے دوش پر برہم نہیں کرتے

مسائل دور حاضر کے ہیں موضوع غزل کچھ یوں

کہ شاعر آج کے ذکر گل و شبنم نہیں کرتے

اسے تہذیب غم کا نام اہل درد دیتے ہیں

مرے آنسو کبھی دامن تمہارا نم نہیں کرتے

سمجھتے ہیں اسے اہل نظر سامان خود بینی

شکستہ آئنہ کا وہ کبھی ماتم نہیں کرتے

اندھیروں کی شکایت کیا اندھیرے پھر اندھیرے ہیں

اجالے بھی ستم اس دور میں کچھ کم نہیں کرتے

محبت کس سے ہم کرتے ہیں کچھ بتلا نہیں سکتے

یہ ہے وہ راز جس میں دل کو بھی محرم نہیں کرتے

فریبوں سے کہاں تک دل کو ہم آزادؔ بہلائیں

سراب دشت شدت تشنگی کی کم نہیں کرتے

(795) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kabhi Nakaamiyon Ka Apni Hum Matam Nahin Karte In Urdu By Famous Poet Azad Gurdaspuri. Kabhi Nakaamiyon Ka Apni Hum Matam Nahin Karte is written by Azad Gurdaspuri. Enjoy reading Kabhi Nakaamiyon Ka Apni Hum Matam Nahin Karte Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gurdaspuri. Free Dowlonad Kabhi Nakaamiyon Ka Apni Hum Matam Nahin Karte by Azad Gurdaspuri in PDF.