Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_587246bf342de6a8170c50b79067ccee, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا - آزاد گلاٹی کی شاعری - Darsaal

سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا

سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا

روح پر اپنی خلاؤں کا سفر لکھا تھا

ہم بھٹکتے رہے صدیوں جسے پڑھنے کے لئے

اپنے اندر وہ کہیں حرف ہنر لکھا تھا

آج ان آنکھوں میں دیکھا تو ملا دشت خلا

ہم نے جن آنکھوں میں اک خواب نگر لکھا تھا

اپنے گھر میں اسی احساس نے جینے نہ دیا

اپنے ہاتھوں پہ کسی اور کا گھر لکھا تھا

زندگی ایک سلگتا ہوا صحرا تھا جہاں

سب کی آنکھوں میں سرابوں کا بھنور لکھا تھا

کون تھا مجھ میں کہ جس نے مجھے پڑھنے نہ دیا

میرے چہرے پہ مرا نام اگر لکھا تھا

اپنی ہی ذات کے ہالے میں رہے ہم آزادؔ

ان گنت دائروں کا یعنی سفر لکھا تھا

(698) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha is written by Azad Gulati. Enjoy reading Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha by Azad Gulati in PDF.