Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c895c99ecadaea836802e7c41ba52f5f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے - آزاد گلاٹی کی شاعری - Darsaal

ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے

ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے

باہر سے اپنے آپ کا منظر نہ دیکھیے

اپنے وجود ہی پہ نہ گزریں کئی شکوک

سائے کو اپنے قد کے برابر نہ دیکھیے

جاگے تو محض ریت ہی پائیں گے ہر طرف

گر ہو سکے تو خواب میں ساگر نہ دیکھیے

اپنے ہی سر کے زخم کا کچھ کیجیے علاج

آیا ہے کس طرف سے یہ پتھر نہ دیکھیے

یکجا نہ کرنے آئے گا کوئی تمام عمر

خوش فہمیوں سے خود میں بکھر کر نہ دیکھیے

پھر یوں نہ ہو کہ اپنا بدن اجنبی لگے

بہتر ہے اس کے خول سے باہر نہ دیکھیے

آزادؔ جی ڈرائے گا پرچھائیوں کا خوف

ویراں نظر سے کوئی بھی منظر نہ دیکھیے

(981) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye is written by Azad Gulati. Enjoy reading Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye by Azad Gulati in PDF.