Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9a34c4109e92fe2c63081124b38a2ca5, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے - اطہر ناسک کی شاعری - Darsaal

سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے

سفر بھی جبر ہے ناچار کرنا پڑتا ہے

عدو کو قافلہ سالار کرنا پڑتا ہے

گلے میں ڈالنی پڑتی ہیں دھجیاں اپنی

اور اپنی دھول کو دستار کرنا پڑتا ہے

بنانا پڑتا ہے سوچوں میں اک محل اور پھر

خود اپنے ہاتھ سے مسمار کرنا پڑتا ہے

نجانے کون سی مجبوریاں ہیں جن کے لیے

خود اپنی ذات سے انکار کرنا پڑتا ہے

کوئی بھی مسئلہ پھر مسئلہ نہیں رہتا

ذرا ضمیر کو بیدار کرنا پڑتا ہے

بنانا پڑتا ہے اپنے بدن کو چھت اپنی

اور اپنے سائے کو دیوار کرنا پڑتا ہے

ہماری گردنیں مشروط ہیں سو ان کے لیے

سروں کو خم سر دربار کرنا پڑتا ہے

(839) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai In Urdu By Famous Poet Athar Nasik. Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai is written by Athar Nasik. Enjoy reading Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Athar Nasik. Free Dowlonad Safar Bhi Jabr Hai Na-chaar Karna PaDta Hai by Athar Nasik in PDF.