محنت سے مل گیا جو دفینے کے بیچ تھا

محنت سے مل گیا جو دفینے کے بیچ تھا

دریائے عطر میرے پسینے کے بیچ تھا

آزاد ہو گیا ہوں زمان و مکان سے

میں اک غلام تھا جو مدینے کے بیچ تھا

اصل سخن میں نام کو پیچیدگی نہ تھی

ابہام جس قدر تھا قرینے کے بیچ تھا

جو میرے ہم سنوں سے بڑا کر گیا مجھے

احساس کا وہ دن بھی مہینے کے بیچ تھا

کم ظرفیوں نے ظرف کو مظروف کر دیا

جس درد میں گھرا ہوں وہ سینے کے بیچ تھا

ہیں مار گنج مار کے بھی سب ڈسے ہوئے

تقسیم کا وہ زہر خزینے کے بیچ تھا

طوفان بحر خاک ڈراتا مجھے ترابؔ

اس سے بڑا بھنور تو سفینے کے بیچ تھا

(846) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Mehnat Se Mil Gaya Jo Dafine Ke Bich Tha In Urdu By Famous Poet Ata Turab. Mehnat Se Mil Gaya Jo Dafine Ke Bich Tha is written by Ata Turab. Enjoy reading Mehnat Se Mil Gaya Jo Dafine Ke Bich Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ata Turab. Free Dowlonad Mehnat Se Mil Gaya Jo Dafine Ke Bich Tha by Ata Turab in PDF.