Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_e84b15df2fbe588d97705e2d1ccee346, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سرمایہ داری - اسرار الحق مجاز کی شاعری - Darsaal

سرمایہ داری

کلیجہ پھنک رہا ہے اور زباں کہنے سے عاری ہے

بتاؤں کیا تمہیں کیا چیز یہ سرمایہ داری ہے

یہ وہ آندھی ہے جس کی رو میں مفلس کا نشیمن ہے

یہ وہ بجلی ہے جس کی زد میں ہر دہقاں کا خرمن ہے

یہ اپنے ہاتھ میں تہذیب کا فانوس لیتی ہے

مگر مزدور کے تن سے لہو تک چوس لیتی ہے

یہ انسانی بلا خود خون انسانی کی گاہک ہے

وبا سے بڑھ کے مہلک موت سے بڑھ کر بھیانک ہے

نہ دیکھے ہیں برے اس نے نہ پرکھے ہیں بھلے اس نے

شکنجوں میں جکڑ کر گھونٹ ڈالے ہیں گلے اس نے

بلائے بے اماں ہے طور ہی اس کے نرالے ہیں

کہ اس نے غیظ میں اجڑے ہوئے گھر پھونک ڈالے ہیں

قیامت اس کے غمزے جان لیوا ہیں ستم اس کے

ہمیشہ سینۂ مفلس پہ پڑتے ہیں قدم اس کے

کہیں یہ خوں سے فرد مال و زر تحریر کرتی ہے

کہیں یہ ہڈیاں چن کر محل تعمیر کرتی ہے

غریبوں کا مقدس خون پی پی کر بہکتی ہے

محل میں ناچتی ہے رقص گاہوں میں تھرکتی ہے

بظاہر چند فرعونوں کا دامن بھر دیا اس نے

مگر گل باغ عالم کو جہنم کر دیا اس نے

درندے سر جھکا دیتے ہیں لوہا مان کر اس کا

نظر سفاک تر اس کی نفس مکروہ تر اس کا

جدھر چلتی ہے بربادی کے ساماں ساتھ چلتے ہیں

نحوست ہم سفر ہوتی ہے شیطاں ساتھ چلتے ہیں

یہ اکثر لوٹ کر معصوم انسانوں کو راہوں میں

خدا کے زمزمے گاتی ہے چھپ کر خانقاہوں میں

یہ ڈائن ہے بھری گودوں سے بچے چھین لیتی ہے

یہ غیرت چھین لیتی ہے حمیت چھین لیتی ہے

یہ انسانوں سے انسانوں کی فطرت چھین لیتی ہے

یہ آشوب ہلاکت فتنۂ اسکندر و دارا

زمیں کے دیوتاؤں کی کنیز انجمن آرا

ہمیشہ خون پی کر ہڈیوں کے رتھ میں چلتی ہے

زمانہ چیخ اٹھتا ہے یہ جب پہلو بدلتی ہے

گرجتی گونجتی یہ آج بھی میداں میں آتی ہے

مگر بد مست ہے ہر ہر قدم پر لڑکھڑاتی ہے

مبارک دوستو لبریز ہے اب اس کا پیمانہ

اٹھاؤ آندھیاں کمزور ہے بنیاد کاشانہ

(1655) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sarmaya-dari In Urdu By Famous Poet Asrar-ul-Haq Majaz. Sarmaya-dari is written by Asrar-ul-Haq Majaz. Enjoy reading Sarmaya-dari Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asrar-ul-Haq Majaz. Free Dowlonad Sarmaya-dari by Asrar-ul-Haq Majaz in PDF.