Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_a352521880b0d0f9f4a3010fe689e86b, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نوجوان خاتون سے - اسرار الحق مجاز کی شاعری - Darsaal

نوجوان خاتون سے

حجاب فتنہ پرور اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا

خود اپنے حسن کو پردا بنا لیتی تو اچھا تھا

تری نیچی نظر خود تیری عصمت کی محافظ ہے

تو اس نشتر کی تیزی آزما لیتی تو اچھا تھا

تری چین جبیں خود اک سزا قانون فطرت میں

اسی شمشیر سے کار سزا لیتی تو اچھا تھا

یہ تیرا زرد رخ یہ خشک لب یہ وہم یہ وحشت

تو اپنے سر سے یہ بادل ہٹا لیتی تو اچھا تھا

دل مجروح کو مجروح تر کرنے سے کیا حاصل

تو آنسو پونچھ کر اب مسکرا لیتی تو اچھا تھا

ترے زیر نگیں گھر ہو محل ہو قصر ہو کچھ ہو

میں یہ کہتا ہوں تو ارض و سما لیتی تو اچھا تھا

اگر خلوت میں تو نے سر اٹھایا بھی تو کیا حاصل

بھری محفل میں آکر سر جھکا لیتی تو اچھا تھا

ترے ماتھے کا ٹیکا مرد کی قسمت کا تارا ہے

اگر تو ساز بے داری اٹھا لیتی تو اچھا تھا

عیاں ہیں دشمنوں کے خنجروں پر خون کے دھبے

انہیں تو رنگ عارض سے ملا لیتی تو اچھا تھا

سنانیں کھینچ لی ہیں سرپھرے باغی جوانوں نے

تو سامان جراحت اب اٹھا لیتی تو اچھا تھا

ترے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن

تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا

(1692) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nau-jawan KHatun Se In Urdu By Famous Poet Asrar-ul-Haq Majaz. Nau-jawan KHatun Se is written by Asrar-ul-Haq Majaz. Enjoy reading Nau-jawan KHatun Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asrar-ul-Haq Majaz. Free Dowlonad Nau-jawan KHatun Se by Asrar-ul-Haq Majaz in PDF.