یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے

یہ آگ محبت کی بجھائے نہ بجھے ہے

بجھ جائے جو اک بار جلائے نہ جلے ہے

ٹوٹا جو بھرم رشتوں میں احساس و وفا کا

سو طرح نبھاؤ تو نبھائے نہ نبھے ہے

خوابوں کا محل یوں ہی بنایا نہ کرو تم

تعمیر جو ہو جائے گرائے نہ گرے ہے

دہلیز پہ دل کی جو قدم رکھے ہے کوئی

ٹک جائے ہے ایسے کے ہلائے نہ ہلے ہے

ہے باغ محبت میں وفا کا جو حسیں گل

مرجھا جو گیا پھر تو کھلائے نہ کھلے ہے

دل چیز ہے ایسی کہ اجڑ جائے جو ایک بار

پھر لاکھ بساؤ تو بسائے نہ بسے ہے

کیوں نقش لیے چشم تصور میں پھرو ہو

ہو جائے یہ گہرا تو مٹائے نہ مٹے ہے

کوشش تو بہت کی ہے کہ دھل جائے ہر اک عکس

اک شکل ہے ایسی کہ بہائے نہ بہے ہے

دیکھ آئی ہیں شاید کہیں محبوب کو اپنے

آنکھوں کی چمک آج چھپائے نہ چھپے ہے

باتوں من جو کر جائے ہے اقرار محبت

پھر بات کوئی اس سے بنائے نہ بنے ہے

ہر گام قدم اپنا سنبھالے رکھو اسریٰؔ

دامن پہ لگا داغ چھڑائے نہ چھٹے ہے

(1722) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Aag Mohabbat Ki Bujhae Na Bujhe Hai In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. Ye Aag Mohabbat Ki Bujhae Na Bujhe Hai is written by Asra Rizvi. Enjoy reading Ye Aag Mohabbat Ki Bujhae Na Bujhe Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad Ye Aag Mohabbat Ki Bujhae Na Bujhe Hai by Asra Rizvi in PDF.