میں سچ تو کہہ دوں پر اس کو کہیں برا نہ لگے

میں سچ تو کہہ دوں پر اس کو کہیں برا نہ لگے

مرے خیال کی یا رب اسے ہوا نہ لگے

عجیب طرز سے اب کے نبھایا الفت کو

وفا جو کی ہے تو اس طرح کہ وفا نہ لگے

درون ذات بسا ہے جہان یادوں کا

وہ دور رہ کے بھی مجھ کو کبھی جدا نہ لگے

کبھی تو کہتا تھا ہر لمحہ تیرے ساتھ ہوں میں

اب ایسے بچھڑا کے اس کا کہیں پتا نہ لگے

طبیب تم کو بھلانے کا کر رہا ہے علاج

مرض ہوا ہے پرانا کوئی دوا نہ لگے

تمہارے واسطے جب جب بڑھایا دست طلب

عجیب بات ہے اس دم دعا دعا نہ لگے

اٹھے نظر سے نہ اس کی فسون پردہ حسن

خطا بھی تجھ سے اگر ہو اسے خطا نہ لگے

یہ تیرا طرز بیاں مشرقوں سا ہے اسریٰؔ

وہ دن نہ آئے کے تجھ کو خدا خدا نہ لگے

(1858) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Sach To Kah Dun Par Usko Kahin Bura Na Lage In Urdu By Famous Poet Asra Rizvi. Main Sach To Kah Dun Par Usko Kahin Bura Na Lage is written by Asra Rizvi. Enjoy reading Main Sach To Kah Dun Par Usko Kahin Bura Na Lage Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asra Rizvi. Free Dowlonad Main Sach To Kah Dun Par Usko Kahin Bura Na Lage by Asra Rizvi in PDF.