سن کر کتنی آنکھیں نکلیں

سن کر کتنی آنکھیں نکلیں

اک پتھر میں سانسیں نکلیں

آنکھوں سے اک دریا نکلا

دریا سے کچھ لاشیں نکلیں

غم کے بھی کچھ پھول کھلے ہیں

زخموں سے بھی شاخیں نکلیں

آگے آگے ناخن آئے

پیچھے پیچھے بانہیں نکلیں

جس کو کھویا تھا آنکھوں نے

اس کو لینے یادیں نکلیں

کانٹوں نے کیوں جشن منایا

پھولوں سے کیوں آہیں نکلیں

ان گلیوں میں رہ کر دیکھا

دن سے روشن راتیں نکلیں

(684) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sun Kar Kitni Aankhen Niklin In Urdu By Famous Poet Aslam Rashid. Sun Kar Kitni Aankhen Niklin is written by Aslam Rashid. Enjoy reading Sun Kar Kitni Aankhen Niklin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Rashid. Free Dowlonad Sun Kar Kitni Aankhen Niklin by Aslam Rashid in PDF.