Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_73262de06a11083a7edd8a4866cb6fbf, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
مری نظر مرا اپنا مشاہدہ ہے کہاں - عاصمؔ واسطی کی شاعری - Darsaal

مری نظر مرا اپنا مشاہدہ ہے کہاں

مری نظر مرا اپنا مشاہدہ ہے کہاں

جو مستعار نہیں ہے وہ زاویہ ہے کہاں

اگر نہیں ترے جیسا تو فرق کیسا ہے

اگر میں عکس ہوں تیرا تو آئنہ ہے کہاں

ہوئی ہے جس میں وضاحت ہمارے ہونے کی

تری کتاب میں آخر وہ حاشیہ ہے کہاں

یہ ہم سفر تو سبھی اجنبی سے لگتے ہیں

میں جس کے ساتھ چلا تھا وہ قافلہ ہے کہاں

مدار میں ہوں اگر میں تو ہے کشش کس کی

اگر میں خود ہی کشش ہوں تو دائرہ ہے کہاں

تری زمین پہ کرتا رہا ہوں مزدوری

ہے سوکھنے کو پسینہ معاوضہ ہے کہاں

ہوا بہشت سے بے دخل جس کے باعث میں

مری زبان پر اس پھل کا ذائقہ ہے کہاں

ازل سے ہے مجھے درپیش دائروں کا سفر

جو مستقیم ہے یا رب وہ راستہ ہے کہاں

اگرچہ اس سے گزر تو رہا ہوں میں عاصمؔ

یہ تجربہ بھی مرا اپنا تجربہ ہے کہاں

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Nazar Mera Apna Mushahida Hai Kahan In Urdu By Famous Poet Asim Wasti. Meri Nazar Mera Apna Mushahida Hai Kahan is written by Asim Wasti. Enjoy reading Meri Nazar Mera Apna Mushahida Hai Kahan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asim Wasti. Free Dowlonad Meri Nazar Mera Apna Mushahida Hai Kahan by Asim Wasti in PDF.