سفر

ناامیدی یہ بتاتی ہے کہ شب کی چادر

آخری چھور ہے کہ ختم ہوا میرا سفر

تیرگی جیت گئی ہار گیا نور نظر

دل کے کونے میں تبھی جلتی ہے اک شمع یقیں

رات منزل بھی نہیں میل کا پتھر بھی نہیں

ایک خاموش سی آواز میں کچھ گاتے ہیں

رات کے خواب جو جگنو کی طرح آتے ہیں

صبح کے ہونے میں بے نور سے ہو جاتے ہیں

دل کے کونے میں تبھی جلتی ہے اک شمع یقیں

رات منزل بھی نہیں میل کا پتھر بھی نہیں

چاہے چوراہے کی شوبھا ہوں کہ مندر میں مکیں

بت کہیں بھی سجیں پتھر کے سوا کچھ بھی نہیں

نہ کوئی لغزش پا ان میں گماں ہے نہ یقیں

زندگی محو سفر محو سفر محو سفر

ہر نفس میل کا پتھر ہے سر راہ گزر

(816) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Safar In Urdu By Famous Poet Ashok Lal. Safar is written by Ashok Lal. Enjoy reading Safar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ashok Lal. Free Dowlonad Safar by Ashok Lal in PDF.