Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_af095459cccda6e2fa2c54825fb71510, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دن پھیلا ہے - اصغر ندیم سید کی شاعری - Darsaal

دن پھیلا ہے

بانسری کی دھن سے چاول کی بالی تک

دن پھیلا ہے

اور درانتی والے ہاتھ میں اس کا دامن

جیسے ملاحوں کے ہاتھ میں جال ہو

یا پھر گھوڑ سوار کے ہاتھ میں اس کی راسیں

دن پھیلا ہے

دہی بلونے کی آواز سے جامن کے پیڑوں تک

چوڑیاں پہننے والے ہاتھ میں اس کا دامن

کھنچتے کھنچتے اوڑھنی بن جائے گا

دن پھیلا ہے

آسمان سے بچے کی ننھی مٹھی تک

رفتہ رفتہ دودھ میں ڈھل جائے گا

دن پھیلا ہے

ریل کی آہنی پٹری پر

اور بھاگ رہا ہے چھوٹے شہروں کی منڈی تک

بھاگتے بھاگتے سرخ انار میں ڈھل جائے گا

دن پھیلا ہے

گیندے کے پھولوں میں

میلے بچوں کی خالی جیبوں میں

دن پھیلا ہے

میری تیری آنکھوں میں

جو رفتہ رفتہ مستقبل کی دھن پہ گایا

اجلے پانیوں جیسا کوئی

گیت بنے گا

(751) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Phaila Hai In Urdu By Famous Poet Asghar Nadeem Sayed. Din Phaila Hai is written by Asghar Nadeem Sayed. Enjoy reading Din Phaila Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Nadeem Sayed. Free Dowlonad Din Phaila Hai by Asghar Nadeem Sayed in PDF.