دن پھیلا ہے

بانسری کی دھن سے چاول کی بالی تک

دن پھیلا ہے

اور درانتی والے ہاتھ میں اس کا دامن

جیسے ملاحوں کے ہاتھ میں جال ہو

یا پھر گھوڑ سوار کے ہاتھ میں اس کی راسیں

دن پھیلا ہے

دہی بلونے کی آواز سے جامن کے پیڑوں تک

چوڑیاں پہننے والے ہاتھ میں اس کا دامن

کھنچتے کھنچتے اوڑھنی بن جائے گا

دن پھیلا ہے

آسمان سے بچے کی ننھی مٹھی تک

رفتہ رفتہ دودھ میں ڈھل جائے گا

دن پھیلا ہے

ریل کی آہنی پٹری پر

اور بھاگ رہا ہے چھوٹے شہروں کی منڈی تک

بھاگتے بھاگتے سرخ انار میں ڈھل جائے گا

دن پھیلا ہے

گیندے کے پھولوں میں

میلے بچوں کی خالی جیبوں میں

دن پھیلا ہے

میری تیری آنکھوں میں

جو رفتہ رفتہ مستقبل کی دھن پہ گایا

اجلے پانیوں جیسا کوئی

گیت بنے گا

(744) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Din Phaila Hai In Urdu By Famous Poet Asghar Nadeem Sayed. Din Phaila Hai is written by Asghar Nadeem Sayed. Enjoy reading Din Phaila Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Nadeem Sayed. Free Dowlonad Din Phaila Hai by Asghar Nadeem Sayed in PDF.