سینوں میں اگر ہوتی کچھ پیار کی گنجائش

سینوں میں اگر ہوتی کچھ پیار کی گنجائش

ہاتھوں میں نکلتی کیوں تلوار کی گنجائش

پچھڑے ہوئے گاؤں کا شاید ہے وہ باشندہ

جو شہر میں ڈھونڈے ہے ایثار کی گنجائش

نفرت کی تعصب کی یوں رکھی گئیں اینٹیں

پیدا ہوئی ذہنوں میں دیوار کی گنجائش

پاکیزگی روحوں کی نیلام ہوئی جب سے

جسموں میں نکل آئی بازار کی گنجائش

اس طرح کھلے دل سے اقرار نہیں کرتے

رکھ لیجئے تھوڑی سی انکار کی گنجائش

گر عزم مصمم ہو اور جہد مسلسل بھی

صحرا میں نکل آئے گلزار کی گنجائش

سمجھیں کہ نہ سمجھیں وہ ہم نے تو اسدؔ رکھ دی

اشعار کے ہونٹوں پہ اظہار کی گنجائش

(1100) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sinon Mein Agar Hoti Kuchh Pyar Ki Gunjaish In Urdu By Famous Poet Asad Raza. Sinon Mein Agar Hoti Kuchh Pyar Ki Gunjaish is written by Asad Raza. Enjoy reading Sinon Mein Agar Hoti Kuchh Pyar Ki Gunjaish Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asad Raza. Free Dowlonad Sinon Mein Agar Hoti Kuchh Pyar Ki Gunjaish by Asad Raza in PDF.