شاخ سے پھول سے کیا اس کا پتہ پوچھتی ہے

شاخ سے پھول سے کیا اس کا پتہ پوچھتی ہے

یا پھر اس دشت میں کچھ اور ہوا پوچھتی ہے

میں تو زخموں کو خدا سے بھی چھپانا چاہوں

کس لیے حال مرا خلق خدا پوچھتی ہے

چشم انکار میں اقرار بھی ہو سکتا تھا

چھیڑنے کو مجھے پھر میری انا پوچھتی ہے

تیز آندھی کو نہ فرصت ہے نہ یہ شوق فضول

حال غنچوں کا محبت سے صبا پوچھتی ہے

کسی صحرا سے گزرتا ہے کوئی ناقہ سوار

اور مزاج اس کا ہوا سب سے جدا پوچھتی ہے

(832) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

ShaKH Se Phul Se Kya Us Ka Pata Puchhti Hai In Urdu By Famous Poet Asad Badayuni. ShaKH Se Phul Se Kya Us Ka Pata Puchhti Hai is written by Asad Badayuni. Enjoy reading ShaKH Se Phul Se Kya Us Ka Pata Puchhti Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asad Badayuni. Free Dowlonad ShaKH Se Phul Se Kya Us Ka Pata Puchhti Hai by Asad Badayuni in PDF.