Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_c47861e115ba447936e72a419481738f, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
تمہیں کیا کام نالوں سے تمہیں کیا کام آہوں سے - آرزو لکھنوی کی شاعری - Darsaal

تمہیں کیا کام نالوں سے تمہیں کیا کام آہوں سے

تمہیں کیا کام نالوں سے تمہیں کیا کام آہوں سے

چھپایا ہو گناہ عشق تو پوچھو گواہوں سے

میں کشکول دل بے مدعا لے کر کہاں جاؤں

یہ پیغام طلب کیوں اونچی اونچی بارگاہوں سے

زباں ہو ایک الفت کی تو ممکن ہے زباں بندی

ہوئی جو بات چپکے کی وہ کہہ ڈالی نگاہوں سے

محبت اندر اندر زیست کا نقشہ پلٹتی ہے

یہی چلتی ہوئی سانسیں بدل جائیں گی آہوں سے

سند بے اعتمادی کی ہے قبل امتحاں گویا

بیان حال کے پہلے حلف لینا گواہوں سے

محبت نیک و بد کو سوچنے دے غیر ممکن ہے

بڑھی جب بے خودی پھر کون ڈرتا ہے گناہوں سے

ہوئے جب آپ سے باہر پھر احساس دوئی کیسا

پتہ منزل کا ملتا ہے انہیں گم کردہ راہوں سے

بتا سکتی نہیں روئیدگی سبزہ و گل بھی

فقیروں سے پٹے تھے یہ گڑھے یا بادشاہوں سے

چھلکتے ظرف کا کھلتا بھرم کھوتا ہے بات اپنی

سکوں پاتا ہے دل کا درد نالوں سے نہ آہوں سے

یہ پہلے سوچ لیں آنکھوں میں لہراتے ہوئے آنسو

کہ وہ پھر اٹھ بھی سکتے ہیں جو گر جائیں نگاہوں سے

ملا بیٹھا ہے سب میں کچھ مگر منہ سے نہیں کہتا

الگ سمجھو تم اپنے آرزوؔ کو دادخواہوں سے

(792) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Tumhein Kya Kaam Nalon Se Tumhein Kya Kaam Aahon Se by Arzoo Lakhnavi in PDF.