دم بخود بیٹھ کے خود جیسے زباں گیلی ہے

دم بخود بیٹھ کے خود جیسے زباں گیلی ہے

سانس کیا لوں کہ ہوا دہر کی زہریلی ہے

بن گیا قطرۂ ناچیز ترقی سے گہر

ذات ہے ایک فقط نام کی تبدیلی ہے

لاگ نے جس کی مجھے پھونکا ہے اندر اندر

شمع اس آگ کی اک ہیئت تمثیلی ہے

مل کے مٹی تری چوکھٹ کی ہوا خاک سے پاک

جو لکیر اب مرے ماتھے کی ہے چمکیلی ہے

پھر اڑانا ہیں گریباں کے مجھی کو پرزے

ہاتھ بے کار ابھی تھے کی قبا سی لی ہے

آرزوؔ ہوگا یہ مقتل ہی عزا خانہ بھی

شفقی فرش زمیں کا ہے تو چھت نیلی ہے

(684) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dam-ba-KHud BaiTh Ke KHud Jaise Zaban Gili Hai In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Dam-ba-KHud BaiTh Ke KHud Jaise Zaban Gili Hai is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Dam-ba-KHud BaiTh Ke KHud Jaise Zaban Gili Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Dam-ba-KHud BaiTh Ke KHud Jaise Zaban Gili Hai by Arzoo Lakhnavi in PDF.