عیاں ہے بے رخی چتون سے اور غصہ نگاہوں سے

عیاں ہے بے رخی چتون سے اور غصہ نگاہوں سے

پیام خامشی اور وہ بھی دو دو نشر گاہوں سے

وبال جاں ہے ایسی زندگی جس میں تلاطم ہو

مٹا لوں حوصلے پھر توبہ کر لوں گا گناہوں سے

فضا محدود کب ہے اے دل وحشی فلک کیسا

نلاہٹ ہے نظر کی دیکھتے ہیں جو نگاہوں سے

حقیقت میں نگاہوں سے کوئی منزل نہیں بچتی

گزرتے دیکھے ہیں گوشہ نشیں تک شاہراہوں سے

تہی دستان قسمت کو نہ لینا تھا نہ دینا تھا

حساب زندگی کیا ہے یہ پوچھو بادشاہوں سے

ہمیں تو جلتے دل کی روشنی میں آگے بڑھنا ہے

ہٹا دو قمقمے بجلی کے نا ہموار راہوں سے

مرے نالوں کے سب شاکی کوئی ان کو نہیں کہتا

کھرچتے رہتے ہیں جو زخم دل خونی نگاہوں سے

پلا دو زہر غم دل کو نہ چھوڑے گر ہوس کاری

گنہ وہ ایک اچھا جو بچا لے سو گناہوں سے

ہمیں کچھ آرزوؔ پھیر ان کی باتوں کا سمجھتے ہیں

جو حق پوشی میں سچ کو جھوٹ کرتے ہیں گواہوں سے

(728) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ayan Hai Be-ruKHi Chitwan Se Aur Ghussa Nigahon Se In Urdu By Famous Poet Arzoo Lakhnavi. Ayan Hai Be-ruKHi Chitwan Se Aur Ghussa Nigahon Se is written by Arzoo Lakhnavi. Enjoy reading Ayan Hai Be-ruKHi Chitwan Se Aur Ghussa Nigahon Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arzoo Lakhnavi. Free Dowlonad Ayan Hai Be-ruKHi Chitwan Se Aur Ghussa Nigahon Se by Arzoo Lakhnavi in PDF.