Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9ebdcfa57929ae0838d43fc281670ee4, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم - ارشد کاکوی کی شاعری - Darsaal

جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم

جینا ہے ایک شغل سو کرتے رہے ہیں ہم

ہے زندگی گواہ کہ مرتے رہے ہیں ہم

سہتے رہے ہیں ظلم ہم اہل زمین کے

الزام آسمان پہ دھرتے رہے ہیں ہم

ملتے رہے ہیں راز ہمیں اہل زہد کے

ناز اپنے شغل جام پہ کرتے رہے ہیں ہم

احباب کی نگاہ پہ چڑھتے رہے مگر

اغیار کے دلوں میں اترتے رہے ہیں ہم

جیسے کہ ان کے گھر کا پتہ جانتے نہیں

یوں ان کی رہ گزر سے گزرتے رہے ہیں ہم

کرتے رہے ہیں قوم سے ہم عشق بے پناہ

ہاں ناصحان قوم سے ڈرتے رہے ہیں ہم

شرمائیں کیوں نہ ہم سے افق کی بلندیاں

خود اپنے بال و پر کو کترتے رہے ہیں ہم

(793) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum In Urdu By Famous Poet Arshad Kakvi. Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum is written by Arshad Kakvi. Enjoy reading Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Kakvi. Free Dowlonad Jina Hai Ek Shaghl So Karte Rahe Hain Hum by Arshad Kakvi in PDF.