Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6655b038f225608219f0a27ec719ddbc, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر - ارشد علی خان قلق کی شاعری - Darsaal

سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر

سوتے ہیں پھیل پھیل کے سارے پلنگ پر

ہم چپ الگ پڑے ہیں کنارے پلنگ پر

افشاں کے ذرے دیکھ کے سارے پلنگ پر

سمجھا میں لوٹتے ہیں ستارے پلنگ پر

پوچھو نہ مجھ سے شدت درد شب فراق

تڑپا کیا میں رات کو سارے پلنگ پر

لپٹے ہوئے پڑے رہے پٹی سے ہم الگ

سویا کیے وہ چین سے سارے پلنگ پر

بے چین ہو کے فرش پہ لگ جائے گی جو آنکھ

چلیے خدا کے واسطے پیارے پلنگ پر

اس مہ بغیر نیند نہ آئی تمام رات

لیٹے ہوئے گنا کئے تارے پلنگ پر

توشک کے پھول بن گئے انگارے ہجر میں

دہکا کی ایک آگ سی سارے پلنگ پر

قسمت ہے آگے وصل میسر ہو یا نہ ہو

آئے تو منتوں سے وہ بارے پلنگ پر

ایذائیں صبح ہجر کی کہنے بھی ہم نہ پائے

وہ شام ہی سے آج سدھارے پلنگ پر

باہر ہوا میں جامے سے اپنے شب وصال

کپڑے جو اس نے اپنے اتارے پلنگ پر

اس ماہ رو کی دید کا اللہ رے اشتیاق

گردوں سے ٹوٹے پڑتے ہیں تارے پلنگ پر

شب کو خجل تھی اس کی سفیدی سے چاندنی

چادر کسی تھی ایسی تمہارے پلنگ پر

فرقت کی رات رو رو کے دریا بہا دیے

تکیے بنے نہنگ ہمارے پلنگ پر

پٹی کے نیچے بیٹھا رہا رات بھر قلقؔ

رکھا قدم نہ خوف کے مارے پلنگ پر

(964) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Sote Hain Phail Phail Ke Sare Palang Par by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.