Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_008130cb35130461e344e73badc4792e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
سیر کرتے اسے دیکھا ہے جو بازاروں میں - ارشد علی خان قلق کی شاعری - Darsaal

سیر کرتے اسے دیکھا ہے جو بازاروں میں

سیر کرتے اسے دیکھا ہے جو بازاروں میں

مشورے ہوتے ہیں یوسف کے خریداروں میں

چاہتے ہیں کہ کوئی غیرت یوسف پھنس جائے

کس قدر کھوٹے کھرے بنتے ہیں بازاروں میں

دو قدم چل کے جو تو چال دکھا دے اپنی

ٹھوکریں کھاتے پھریں کبک بھی کہساروں میں

خون عشاق سے لازم ہے یہ پرہیز کریں

کہ شمار آپ کی آنکھوں کا ہے بیماروں میں

شیخ کعبہ ہو دیا برہمن بتخانہ

ایک ہی کے در یہ دونوں ہیں پرستاروں میں

دیکھیے کتنے خریدار ہیں کیا اٹھنا ہے

جنس دل بھیج کے ان کو کوئی ہے بازاروں میں

فصل گل آئی خزاں بھی ہوئے گلزار مگر

طائر دل ہے ہنوز ان کے گرفتاروں میں

سیر کے واسطے نکلا جو وہ رشک یوسف

بند رستے ہوئے ٹھٹ لگ گئے بازاروں میں

یہ نیا یار کی سرکار میں دیکھا انصاف

بے گنہ بھی گنے جاتے ہیں گنہ گاروں میں

کہیں ڈھونڈے سے بھی ملتے تھے نہ ارباب کمال

جن دنوں قدر شناسی تھی خریداروں میں

تیغ قاتل کے گلے ملتے ہیں خوش ہو ہو کر

عید قرباں ہے محبت کے گنہگاروں میں

کسی امن سے نہ الجھا نہ ہوئی صحبت گل

اے ضعیفی تن زار اپنا ہے ان خاروں میں

قلقؔ اثبات دہن منہ کو نہ کھلوائے کہیں

ہے بڑی بات اگر بات رہی یاروں میں

(693) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.