نہ کل تک تھے وہ منہ لگانے کے قابل

نہ کل تک تھے وہ منہ لگانے کے قابل

ہوئے آج باتیں بنانے کے قابل

تری بندگی اور سیہ کار مجھ سا

یہ سر اور ترے آستانے کے قابل

لب زخم دل پر یہ ہے شور قاتل

تری تیغ کا پھل ہے کھانے کے قابل

نکالے صنم پیٹ سے پاؤں تم نے

ہوئے جب کہیں آنے جانے کے قابل

دل بوالہوس لائق داغ الفت

یہ درہم نہ تھے اس خزانے کے قابل

ان آئینہ رویوں کی الفت نے اے دل

نہ رکھا ہمیں منہ دکھانے کے قابل

یہاں سو ہیں کھٹکے چلو اس چمن سے

نہیں یہ جگہ آشیانے کے قابل

پتنگے ہیں گستاخ اے شمع پیکر

نہیں تیری محفل میں آنے کے قابل

کوئی اس کے دزد حنا سے یہ کہہ دے

مرا نقد دل ہے چرانے کے قابل

کبھی خون میں میرے بھی ہاتھ تر کر

یہ مہندی ہے تیرے لگانے کے قابل

فلک کیا رلایا کرے گا ہمیشہ

کبھی ہم بھی ہوں گے ہنسانے کے قابل

مریض محبت تمہارا ہے لاغر

نہیں یار فرقت اٹھانے کے قابل

کسے دیکھیں ہم اور دکھلائیں کس کو

نہ اب دیکھنے نے دکھانے کے قابل

غش استادیوں پر ہیں جانیں نہ پوچھیں

قلقؔ ایسے ہیں اس زمانے کے قابل

(1079) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Kal Tak The Wo Munh Lagane Ke Qabil In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Na Kal Tak The Wo Munh Lagane Ke Qabil is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Na Kal Tak The Wo Munh Lagane Ke Qabil Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Na Kal Tak The Wo Munh Lagane Ke Qabil by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.