Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_9515d12dbc147b11d55b9310f33bc175, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
جنوں برسائے پتھر آسماں نے مزرع جاں پر - ارشد علی خان قلق کی شاعری - Darsaal

جنوں برسائے پتھر آسماں نے مزرع جاں پر

جنوں برسائے پتھر آسماں نے مزرع جاں پر

جفائے پیر سبقت لے گئی بیداد طفلاں پر

لگایا عطر جب ہم نے لب رنگین جاناں پر

تو گویا تیل چھڑکا آتش لعل بدخشاں پر

نہیں یہ معجزہ موقوف کچھ موسیٔ عمراں پر

پیالے ہیں ید بیضا کف پر نور مستاں پر

کبھی چلتی نہیں باد بہاری اپنے گلشن میں

وہ بلبل ہوں کہ وارفتہ ہوں میں گلہائے حرماں پر

بیاض‌ کوۓ جاناں بلبل شیراز گر دیکھے

صفت اس بوستاں کی لکھے اوراق گلستاں پر

کیا قتل اس نے مجھ کو میں نے کی قاتل کی آرائش

جمایا خون کا لاکھا لب شمشیر براں پر

پس دیوار تڑپو گے کہاں تک شوق کہتا ہے

کمند آہ سے چڑھ جاؤ بام قصر جاناں پر

تصور بندھ گیا وحشت میں کس کے روئے روشن کا

کہ عالم وادیٔ ایمن کا ہے اپنے بیاباں پر

ہمیشہ سبز رہتا ہے گلستاں جود و بخشش کا

کبھی باد خزاں چلتے نہ دیکھی باغ احساں پر

ہوا جامے سے باہر کس قدر شوق شہادت ہے

پڑی جس دم نظر قاتل تری شمشیر عریاں پر

یہ کس مہر سپہر حسن نے رکھے قدم اپنے

گمان مہر ہے ہر ذرۂ خاک شہیداں پر

تمہارا مسکرانا جانتا ہوں جان کھوئے گا

کرے گی ایک دن برق تبسم خرمن جاں پر

نہیں بس آج کل سلطان اقلیم شہادت میں

ہے اپنے نام کا سکہ زر گنج شہیداں پر

مٹا دیں تیزیاں اے ضعف تو نے دشت وحشت میں

پڑا ہے صورت تار گریباں چاک داماں پر

بنا کر تل رخ روشن پہ وہ شوخی سے کہتے ہیں

یہ کاجل ہم نے پارا ہے چراغ ماہ تاباں پر

انہیں پروا نہیں ہے کچھ نہ ہو گر باڑ کا ڈورا

کہ ڈورے ڈالتے ہیں یار کی ہم تیغ عریاں پر

دہن ہو اس کے پیدا اور زباں اس کی ہویدا ہو

زبان زخم کو رکھ دوں زبان تیغ براں پر

پڑا عکس شفق تو ناز سے کہنے لگا قاتل

چڑھا سونے کا پانی گنبد قبر شہیداں پر

ہمارے یار نے کیں چھپ کے باتیں پیار کی ہم سے

لگایا آج پوشیدہ یہ مرہم زخم پنہاں پر

اگر روشن کروں اس کو چراغ داغ سودا سے

دھواں زنجیر بن جائے سیر شمع شبستاں پر

ہوا دھوکا جو ہم کو تیغ خوں آلود قاتل کا

گلا رگڑا کیے ہم موجۂ خون شہیداں پر

مضامیں اس کے جب باندھے تو بندش صاف دی ہم نے

جلا کر دی ہمیشہ گوہر مضمون دنداں پر

پس مردن قلقؔ احساں کیا یہ ناتوانی نے

سبک میرا جنازہ ہو گیا دوش عزیزاں پر

(858) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Junun Barsae Patthar Aasman Ne Mazra-e-jaan Par In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Junun Barsae Patthar Aasman Ne Mazra-e-jaan Par is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Junun Barsae Patthar Aasman Ne Mazra-e-jaan Par Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Junun Barsae Patthar Aasman Ne Mazra-e-jaan Par by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.