Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_8bde8ee31a8acdc8d49e92638a5458d1, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ - ارشد علی خان قلق کی شاعری - Darsaal

دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ

دانتوں سے جبکہ اس گل تر کے دبائے ہونٹھ

بولا کہ صاحب اپنے سے سمجھو پرائے ہونٹھ

اس غیر قمر کے اگر دیکھ پائے ہونٹھ

لعل یمن بھی رشک سے اپنا چبائے ہونٹھ

پھولوں سے اس کے جبکہ چمن میں ملائے ہونٹھ

نازک زیادہ رگ سے سمن کے بھی پائے ہونٹھ

سمجھا میں خضر چشمہ آب حیات ہوں

ہونٹھوں سے میرے اس نے جو اپنے ملائے ہونٹھ

مانگا جو بوسہ یار سے میں نے شب وصال

از خود مزے میں آ کے مرے کاٹ کھائے ہونٹھ

کیا کیا صفت زبان سے سوسن کی بھی سنی

مل کر مسی چمن میں جو اس نے دکھائے ہونٹھ

سرخی نے ان لبوں کی کیا عاشقوں کا خون

لالی جمی جو پٹ کے تو کیا رنگ لائے ہونٹھ

ہونٹھوں میں داب کر جو گلوری دی یار نے

کیا دانت پیسے غیروں نے کیا کیا چبائے ہونٹھ

پانی بھر آئے مصریوں کے منہ میں وقت دید

شیریں کی رال ٹپکے جو وہ دیکھ پائے ہونٹھ

دم آ گیا لبوں پہ یہ ڈہکایا یار نے

سو بار پاس ہونٹھوں کے لا کر ہٹائے ہونٹھ

شیریں لبی تو دیکھنا وہ نیشکر بنی

قلیاں کی نے سے اس نے جو اپنے لگائے ہونٹھ

بوسے دہن کے اس کے نہیں بھولتے قلقؔ

کہتا ہوں ہائے دانت کبھی گاہ ہائے ہونٹھ

(759) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Danton Se Jabki Us Gul-e-tar Ke Dabae HonTh In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Danton Se Jabki Us Gul-e-tar Ke Dabae HonTh is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Danton Se Jabki Us Gul-e-tar Ke Dabae HonTh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Danton Se Jabki Us Gul-e-tar Ke Dabae HonTh by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.