Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_de23bcd45ec12124c1327eb08ee5d892, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
دیکھ لو گے خود! - عارفہ شہزاد کی شاعری - Darsaal

دیکھ لو گے خود!

درختو! منتظر ہو؟

پانیوں میں جھانکتے کیا ہو؟

کھڑے ہو ساکت و جامد

خود اپنے عکس کی حیرانیوں میں گم

تکو اک دوسرے کا منہ

رہو یوں ایستادہ

پانیوں کو کیا

یونہی بہتے رہیں گے

عکس جو جھلکے گا

سطح آب بس آئینہ بن کر جگمگائے گی

ہوا جو موج میں آئی

تو بس لہروں سے کھیلے گی

تمہارے ڈگمگاتے عکس کو

کوئی سنبھالا تک نہیں دے گا!

تمہارے اپنے پتے تالیاں پیٹیں گے

سن سن سنسناہٹ سے ہوا کی

کانپتی شاخیں

کریں گی کیا

کنار آب جو مہ رو

تکا کرتا تھا گھنٹوں محویت سے

اشتیاق دید کا عالم

ہر اک پتے کی آنکھوں میں

تمہارا دل ربا مہ رو

وہ اب لوٹے بھلا کیسے

درختو بھول سکتی ہے کہاں

وہ شکل

جس کو دیکھ کر پانی کی آنکھیں

اس طرح سے جگمگاتی تھیں

کہ اس کو دیکھنے

قوس قزح کے رنگ

ہنستے کھلکھلاتے

آ گلے لگتے تھے لہروں سے!

کئی اک بار تم نے بھی

اسی کی چاہ میں

جھک کر

ہوائے تیز میں بھی

بے خطر

چومی تھی پیشانی اسی پانی کی

جو مل کر ہواؤں سے

جڑوں میں بھر رہا ہے نم!

اسے کس بات کا ہے غم

گروگے منہ کے بل تو

قہقہہ پانی کا سن لینا!

تمہیں اپنی تہوں میں یوں چھپائے گا

خبر تک بھی نہیں ہوگی کسی کو

تم یہاں پر تھے

بہا لے جائے گا

انجان سے ان ساحلوں تک

اور

وہاں ان ساحلوں پر

خس و خاشاک میں ڈھل کر

تمہاری منتظر آنکھیں سلامت رہ گئیں تو

دیکھ لوگے خود

وہی مہ رو

پلٹ کر جو کبھی آیا نہیں تھا!

(665) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dekh Lo Ge KHud! In Urdu By Famous Poet Arifa Shahzad. Dekh Lo Ge KHud! is written by Arifa Shahzad. Enjoy reading Dekh Lo Ge KHud! Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arifa Shahzad. Free Dowlonad Dekh Lo Ge KHud! by Arifa Shahzad in PDF.