Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_2f1491b6bd0a8204f92aaca8042ffd21, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا - عارف عبدالمتین کی شاعری - Darsaal

چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا

چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا

اے مرے سورج ابھی آنا ترا اچھا نہ تھا

میں نے سن لی تھی ترے قدموں کی آہٹ دور سے

تو نہ آئے گا کبھی دل میں مرے دھڑکا نہ تھا

میں نے دیکھا تھا سر آئینہ اک پیکر کا عکس

ہو بہ ہو ہم شکل تھا میرا مگر مجھ سا نہ تھا

کیوں جھلس ڈالا ہے اس نے میرے خد و خال کو

وقت اک دریا تھا لیکن آگ کا دریا نہ تھا

بند پانی کے بھنور میں کھو گئی کشتی مری

آنکھ جل تھل تھی مگر آنسو کوئی ٹپکا نہ تھا

میں نہ دامان چراغ بے نوا بن کر جلا

تھی طلب جھونکے کی مجھ کو اور تو جھونکا نہ تھا

گھوم کر دیکھا تو تھا جس راہ پر تنہا رواں

بھیڑ اتنی تھی کہ چلنے کو وہاں رستا نہ تھا

میں کہ وسعت کی تمنا میں بگولا بن گیا

ریت کے ذرے تھے دامن میں مرے صحرا نہ تھا

کاہش سوز و زیاں نے راکھ کر ڈالا مجھے

میں نے سمجھا تھا کہ یہ شعلہ یہاں جلتا نہ تھا

میرے صحرا کی تپش کو دیکھ کر حیراں نہ تھا

ابر گھر کر بارہا آیا مگر برسا نہ تھا

اپنے بچوں کا تبسم دیکھ کر عارفؔ بتا

گھر کی ویرانی کا تجھ کو شکوۂ بے جا نہ تھا

(994) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha In Urdu By Famous Poet Arif Abdul Mateen. Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha is written by Arif Abdul Mateen. Enjoy reading Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arif Abdul Mateen. Free Dowlonad Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha by Arif Abdul Mateen in PDF.