سارے کشتوں سے جدا ڈھنگ اضطراب دل کا ہے

سارے کشتوں سے جدا ڈھنگ اضطراب دل کا ہے

کیوں نہ ہو بسمل بھی تو کس چلبلے قاتل کا ہے

چھپ نہیں سکتا وہ خون اپنے دل بسمل کا ہے

مٹ نہیں سکتا جو دھبہ دامن قاتل کا ہے

امتحاں مد نظر کس منچلے بسمل کا ہے

معرکہ آرا جو یوں ہر ناز اس قاتل کا ہے

بے اجازت اٹھ کے سینہ سے لگائے آپ کو

حوصلہ اتنا بھی اک ارمان والے دل کا ہے

آپ کو یاد آ گئیں ہیں کس کی بزم آرائیاں

حضرت دل کہیے تو قصد آج کس محفل کا ہے

اس طرف مچلا ہوا ہے وصل میں وہ چلبلا

اس طرف جوش اضطراب آرزوئے دل کا ہے

وصل کی شب خون کرنا آرزوئے وصل کا

او تمناؤں کے دشمن کام یہ قاتل کا ہے

معرکہ آرائیاں ہیں آج حسن و عشق کی

سامنا اس جلوہ گہ میں دل ربا سے دل کا ہے

اپنے آدھی رات کو آنے کا باعث کیوں بنے

وہ کہیں قائل بھی جذب الفت کامل کا ہے

موت آئی ہے مجھے او بحر خوبی وصل میں

میرا بیڑا ڈوبنے والا لب ساحل کا ہے

سینہ سے سینہ ملا دینا تو کچھ مشکل نہیں

یار مشکل تو ترے دل سے ملانا دل کا ہے

شوخیٔ قاتل میں ہے بسمل کا رنگ اضطراب

رنگ بسمل کی تڑپ میں شوخئ قاتل کا ہے

(710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sare Kushton Se Juda Dhang Iztirab-e-dil Ka Hai In Urdu By Famous Poet Anwari Jahan Begum Hijab. Sare Kushton Se Juda Dhang Iztirab-e-dil Ka Hai is written by Anwari Jahan Begum Hijab. Enjoy reading Sare Kushton Se Juda Dhang Iztirab-e-dil Ka Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwari Jahan Begum Hijab. Free Dowlonad Sare Kushton Se Juda Dhang Iztirab-e-dil Ka Hai by Anwari Jahan Begum Hijab in PDF.