آنا بھی آنے والے کا افسانہ ہو گیا

آنا بھی آنے والے کا افسانہ ہو گیا

دشمن کے کہنے سننے سے کیا کیا نہ ہو گیا

کیا فیضیاب صحبت رندانہ ہو گیا

دم بھر میں شیخ ساقیٔ مے خانہ ہو گیا

سنتے ہیں بند پھر در مے خانہ ہو گیا

دور ایاغ‌ و شغل مل افسانہ ہو گیا

ملنے کے بعد بیٹھ رہا پھیر کر نگاہ

ظالم یگانہ ہوتے ہی بیگانہ ہو گیا

اپنوں سے بھی زیادہ جو پایا نیاز مند

وہ بے نیاز اور بھی بیگانہ ہو گیا

نا آشنا رہا تو یگانہ بنا رہا

ہوتے ہی آشنا کوئی بیگانہ ہو گیا

مانا کہ مدعی سے کوئی مدعا نہ تھا

پھر کیا سبب تھا ترک جو یارانہ ہو گیا

کس طرح اپنی خانہ خرابی عیاں کرے

وہ دل جو پردے والوں کا کاشانہ ہو گیا

آنے کا وعدہ کر کے وہ ہنستے ہوئے چلے

معلوم ابھی سے لطف قدیمانہ ہو گیا

جان اس دلاوری سے ترے منچلے نے دی

مقتل میں شور ہمت مردانہ ہو گیا

پھر بھی سوال وصل کا موقع نہیں ملا

سو بار گو کلام کلیمانہ ہو گیا

وہ دل‌ جلا تھا میں کہ تری شمع حسن پر

جل کر نثار صورت پروانہ ہو گیا

مجنوں جو بن گیا کسی لیلیٰ ادا کا میں

پھر کیا تھا نجد خود مرا ویرانہ ہو گیا

گیسو بنائے جائیے آپ اپنے شوق سے

ہو جانے دیجئے جو میں دیوانہ ہو گیا

پی لی حجابؔ ہاتھ ہی سے آج میں نے مے

چلو مرا مرے لئے پیمانہ ہو گیا

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aana Bhi Aane Wale Ka Afsana Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Anwari Jahan Begum Hijab. Aana Bhi Aane Wale Ka Afsana Ho Gaya is written by Anwari Jahan Begum Hijab. Enjoy reading Aana Bhi Aane Wale Ka Afsana Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwari Jahan Begum Hijab. Free Dowlonad Aana Bhi Aane Wale Ka Afsana Ho Gaya by Anwari Jahan Begum Hijab in PDF.