Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_998cbaaf310ebbeacfdd945c2b375368, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو - انور شعور کی شاعری - Darsaal

ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو

ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو

جیسے مجھ کو تری پروا ہی نہ ہو

بعض گھر شہر میں ایسے دیکھے

جیسے ان میں کوئی رہتا ہی نہ ہو

مجھ سے کترا کے بھلا کیوں جاتا

شاید اس نے مجھے دیکھا ہی نہ ہو

یہ سمجھتا ہے ہر آنے والا

میں نہ آؤں تو تماشا ہی نہ ہو

یوں بھٹکنے پہ ہوں قانع جیسے

راستوں میں کوئی دریا ہی نہ ہو

رات ہر چاپ پہ آتا تھا خیال

اٹھ کے دیکھوں کوئی آیا ہی نہ ہو

کیسے چھوڑوں در و دیوار اپنے

کیا خبر لوٹ کے آنا ہی نہ ہو

ہیں سبھی غیر تو اپنا مسکن

شہر کیوں ہو کوئی صحرا ہی نہ ہو

یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے شعورؔ

کیا کہوں جب کوئی سنتا ہی نہ ہو

(981) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho In Urdu By Famous Poet Anwar Shuoor. Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho is written by Anwar Shuoor. Enjoy reading Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Shuoor. Free Dowlonad Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho by Anwar Shuoor in PDF.