Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_75333d086ca773663fd2f95a8edd1182, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ محفل بدل جائے گا - انور مرزاپوری کی شاعری - Darsaal

رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ محفل بدل جائے گا

رخ سے پردہ اٹھا دے ذرا ساقیا بس ابھی رنگ محفل بدل جائے گا

ہے جو بے ہوش وہ ہوش میں آئے گا گرنے والا ہے جو وہ سنبھل جائے گا

لوگ سمجھے تھے یہ انقلاب آتے ہی نظم کہنہ چمن کا بدل جائے گا

یہ خبر کس کو تھی آتش گل سے ہی تنکا تنکا نشیمن کا جل جائے گا

تم تسلی نہ دو صرف بیٹھے رہو وقت کچھ میرے مرنے کا ٹل جائے گا

کیا یہ کم ہے مسیحا کے رہنے ہی سے موت کا بھی ارادہ بدل جائے گا

تیر کی جاں ہے دل دل کی جاں تیر ہے تیر کو یوں نہ کھینچو کہا مان لو

تیر کھینچا تو دل بھی نکل آئے گا دل جو نکلا تو دم بھی نکل جائے گا

ایک مدت ہوئی اس کو روئے ہوئے ایک عرصہ ہوا مسکرائے ہوئے

ضبط غم کا اب اور اس سے وعدہ نہ ہو ورنہ بیمار کا دم نکل جائے گا

اپنے پردے کا رکھنا ہے گر کچھ بھرم سامنے آنا جانا مناسب نہیں

ایک وحشی سے یہ چھیڑ اچھی نہیں کیا کرو گے اگر یہ مچل جائے گا

اپنے وعدے کا احساس ہے تو مگر دیکھ کر تم کو آنسو امنڈ آئے ہیں

اور اگر تم کو یہ بھی گوارا نہیں ابر برسے بغیر اب نکل جائے گا

میرا دامن تو جل ہی چکا ہے مگر آنچ تم پر بھی آئے گوارا نہیں

میرے آنسو نہ پونچھو خدا کے لیے ورنہ دامن تمہارا بھی جل جائے گا

دل میں تازہ غم آشیاں ہے ابھی میرے نالوں سے برہم نہ صیاد ہو

دھیرے دھیرے یہ آنسو بھی تھم جائیں گے رفتہ رفتہ یہ دل بھی بہل جائے گا

میری فریاد سے وہ تڑپ جائیں گے میرے دل کو ملال اس کا ہوگا مگر

کیا یہ کم ہے کہ وہ بے نقاب آئیں گے مرنے والے کا ارماں نکل جائے گا

پھول کچھ اس طرح توڑ دے باغباں شاخ ہلنے نہ پائے نہ آواز ہو

ورنہ گلشن پہ رونق نہ پھر آئے گی دل اگر ہر کسی کا دہل جائے گا

اس کے ہنسنے میں رونے کا انداز ہے خاک اڑانے میں فریاد کا راز ہے

اس کو چھیڑو نہ انورؔ خدا کے لیے ورنہ بیمار کا دم نکل جائے گا

(2859) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

RuKH Se Parda UTha De Zara Saqiya Bas Abhi Rang-e-mahfil Badal Jaega In Urdu By Famous Poet Anwar Mirzapuri. RuKH Se Parda UTha De Zara Saqiya Bas Abhi Rang-e-mahfil Badal Jaega is written by Anwar Mirzapuri. Enjoy reading RuKH Se Parda UTha De Zara Saqiya Bas Abhi Rang-e-mahfil Badal Jaega Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Mirzapuri. Free Dowlonad RuKH Se Parda UTha De Zara Saqiya Bas Abhi Rang-e-mahfil Badal Jaega by Anwar Mirzapuri in PDF.