Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_cd7e5081067de6e70c563c0c9745ba02, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی - انور مسعود کی شاعری - Darsaal

پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی

پڑھنے بھی نہ پائے تھے کہ وہ مٹ بھی گئی تھی

بجلی نے گھٹاؤں پہ جو تحریر لکھی تھی

اس شہر کے دیوار و در آسیب زدہ تھے

گلیوں میں بھی تا حد نظر برف جمی تھی

چپ سادھ کے بیٹھے تھے سبھی لوگ وہاں پر

پردے پہ جو تصویر تھی کچھ بول رہی تھی

لہراتے ہوئے آئے تھے وہ امن کا پرچم

پرچم کو اٹھائے ہوئے نیزے کی انی تھی

ڈوبے ہوئے تاروں پہ میں کیا اشک بہاتا

چڑھتے ہوئے سورج سے مری آنکھ لڑی تھی

اس وقت وہاں کون دھواں دیکھنے جائے

اخبار میں پڑھ لیں گے کہاں آگ لگی تھی

شبنم کی تراوش سے بھی دکھتا تھا دل زار

گھنگھور گھٹاؤں کو برسنے کی پڑی تھی

میں رات تڑپتا ہی رہا وقفہ بہ وقفہ

پازیب تری یاد کی تھم تھم کے بجی تھی

تم نے نہ سنی عدل کی زنجیر کی آواز

میں نے تو خموشی کی بھی فریاد سنی تھی

پلکوں کے ستارے بھی اڑا لے گئی انورؔ

وہ درد کی آندھی کی سر شام چلی تھی

(2570) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

PaDhne Bhi Na Pae The Ki Wo MiT Bhi Gai Thi In Urdu By Famous Poet Anwar Masood. PaDhne Bhi Na Pae The Ki Wo MiT Bhi Gai Thi is written by Anwar Masood. Enjoy reading PaDhne Bhi Na Pae The Ki Wo MiT Bhi Gai Thi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Masood. Free Dowlonad PaDhne Bhi Na Pae The Ki Wo MiT Bhi Gai Thi by Anwar Masood in PDF.