تو بھی ایسا سوچتی ہوگی

وقت نے ہم کو کس رستے پر لا ڈالا ہے

دونوں

اک ان چاہی ہمراہی کی سولی لے کر

بوجھل بوجھل پاؤں دھرتے جائیں چلتے جائیں

تو بھی آخر انساں ہے

تیرے پاس بھی ارمانوں کا ریشم ہوگا

کبھی کبھی تو تو بھی درد کی سوئی لے کر

کوئی لمحہ کاڑھتی ہوگی

چلتے چلتے کبھی کبھی کوئی بھیگا پل

گئے دنوں کے بحر میں تجھ کو جل تھل کرنا ہوگا

میرے پاس بھی خوابوں کی

کچھ دھجیاں باقی ہیں

میں بھی اکثر چلتے چلتے کھو جاتا ہوں

ان دھجیوں کو جوڑتا رہتا ہوں

خود کو ان میں ڈھونڈھتا رہتا ہوں

کبھی کبھی بستر میں لیٹے

میں نے اپنے اور ترے مابین

ایسے ایسے لامتناہی دریا حائل دیکھے ہیں

جن پر کسی بھی رشتے کا کوئی پل نہیں بننے پاتا

اک ایسی مجبور سی ہمدردی کی ڈوری میں

ہم دونوں بندھے ہوئے ہیں

جس میں ہم نے سمجھوتوں کی

کتنی گانٹھیں ڈال رکھی ہیں

وقت کا جبر بھی کیسا ہے

تجھ کو ''تو'' نہیں رہنے دیتا

مجھ کو ''میں'' نہیں ہونے دیتا

جسموں کی یکجائی کہیں کرتا ہے

روحیں اور کہیں چھوڑ آتا ہے

(812) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tu Bhi Aisa Sochti Hogi In Urdu By Famous Poet Anwar Fitrat. Tu Bhi Aisa Sochti Hogi is written by Anwar Fitrat. Enjoy reading Tu Bhi Aisa Sochti Hogi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Fitrat. Free Dowlonad Tu Bhi Aisa Sochti Hogi by Anwar Fitrat in PDF.