Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_f409212da10d94bb8c999aa47444f91a, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں - انور دہلوی کی شاعری - Darsaal

ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

ان سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں

آگ دل میں دبائے بیٹھے ہیں

وہ جو گردن جھکائے بیٹھے ہیں

حشر کیا کیا اٹھائے بیٹھے ہیں

تیرے کوچے کے بیٹھنے والے

اپنی ہستی مٹائے بیٹھے ہیں

زور بل اف رے اس نزاکت پر

خلق کا دل دکھائے بیٹھے ہیں

کیوں اٹھیں ان کی بزم سے اغیار

رنگ اپنا جمائے بیٹھے ہیں

کچھ نہیں خاک دشت الفت میں

ہم بہت خاک اڑائے بیٹھے ہیں

ہم نہیں آپ میں خوشی سے کہ وہ

گھر میں مہمان آئے بیٹھے ہیں

کیوں نہ پھیلائیں پاؤں بزم میں غیر

آپ کے سر چڑھائے بیٹھے ہیں

جنگجو وہ ملاپ میں بھی رہے

مجھ سے آنکھیں لڑائے بیٹھے ہیں

دل کے کھوٹے ہیں سب یہ سیم اندام

خوب ہم آزمائے بیٹھے ہیں

حسن نظارہ سوز ہے پردہ

گو وہ پردہ اٹھائے بیٹھے ہیں

اس کی عارض سے روکشی کیسی

گل پہ ہم خار کھائے بیٹھے ہیں

جیتے ہیں نام کو وگرنہ ہم

عشق میں جی کھپائے بیٹھے ہیں

ہار دیکھا بھی خون عاشق کا

آپ اور سر جھکائے بیٹھے ہیں

کیوں کہ بگڑا ہوا انہیں کہیے

بگڑے اور منہ بنائے بیٹھے ہیں

جی چرانا اور اس پہ ہائے ستم

آپ آنکھیں چرائے بیٹھے ہیں

شرم بھی اک طرح کی چوری ہے

وہ بدن کو چرائے بیٹھے ہیں

جو کہ بیٹھے ہیں ان کی پیش نگاہ

موت آنے کی جائے بیٹھے ہیں

دیکھ ساقی کو اپنے دریا دل

ظرف میکش بڑھائے بیٹھے ہیں

اس کے در سے لگا کے مقتل تک

جاں فدا جائے جائے بیٹھے ہیں

غیر باتوں سے اور ہم آنکھوں سے

ایک طوفاں اٹھائے بیٹھے ہیں

ہے یہ روشن کہ ہے حجاب میں چاند

آپ کیا منہ چھپائے بیٹھے ہیں

اس خوشی میں حنا لگاتے ہیں

کہ مرا خوں بہائے بیٹھے ہیں

جانتا ہوں کہ قتل پر میرے

آپ بیڑا اٹھائے بیٹھے ہیں

میرے دل سوز بن کے یار مرے

مفت جی کو جلائے بیٹھے ہیں

کیا سکھائے گا ان کو ظلم فلک

خود وہ سیکھے سکھائے بیٹھے ہیں

ہے جہاں اس سے فیضیاب انورؔ

جس کے در پر ہم آئے بیٹھے ہیں

(1085) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Un Se Hum Lau Lagae BaiThe Hain In Urdu By Famous Poet Anwar Dehlvi. Un Se Hum Lau Lagae BaiThe Hain is written by Anwar Dehlvi. Enjoy reading Un Se Hum Lau Lagae BaiThe Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Dehlvi. Free Dowlonad Un Se Hum Lau Lagae BaiThe Hain by Anwar Dehlvi in PDF.