Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_6cb2242195a18c8b05f946ca7747a31e, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت - انور دہلوی کی شاعری - Darsaal

نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

نظر آئے کیا مجھ سے فانی کی صورت

کہ پنہاں ہوں درد نہانی کی صورت

بنا ہوں وہ میں ناتوانی کی صورت

غضب ہی کھچی بے نشانی کی صورت

خموشی جو ہے اقتضائے طبیعت

تو ان کو ملی بے دہانی کی صورت

نظر آئے کیا جلوۂ حسن باقی

کہ پردہ ہے دنیائے فانی کی صورت

تم اور ذکر اغیار پر چپ رہو گے

کہے دیتی ہے بے دہانی کی صورت

ہمارے گلے پر تو چلتی دکھاؤ

کہاں تیغ میں ہے روانی کی صورت

قیام اپنا اس کوچہ میں پا بگل ہے

ملے خاک میں ہم تو پانی کی صورت

گداز دل تشنہ کا ماں غضب ہے

وہ خنجر نہ بہہ جائے پانی کی صورت

برابر ہے یہاں بود و نابود اپنی

نشاں ہے مرا بے نشانی کی صورت

عرق شرم سے خاکساری میں ہوں میں

ہوا خاک بھی میں تو پانی کی صورت

جو پوچھو تو اس چشم کا دیکھنا ہے

وہ ہے گردش آسمانی کی صورت

ڈبویا مجھے آب میں شرم سے وہ

کھڑے ہیں مرے سر پہ پانی کی صورت

نمود اپنی واقع میں کچھ بھی نہیں ہے

یہاں خواب ہے زندگانی کی صورت

وہ دل رونمائی میں لیتے ہیں پہلے

دکھاتے ہیں جب جاں ستانی کی صورت

مجھے کشتہ دیکھا تو قاتل نے پوچھا

یقیں ہے یہاں بد گمانی کی صورت

پڑے مر کے مٹنے کو ہم ٹھوکروں میں

مگر کٹ گئی زندگانی کی صورت

زباں پر ہے قاصد کی اپنی رسائی

ہوا ہوں پیام زبانی کی صورت

مجسم ہی موہوم آنے میں ان کے

نظر آتی ہے زندگانی کی صورت

ترے وعدے پر زیست ہے مرگ اپنی

بہت ہی بڑھی ناتوانی کی صورت

وہ اس شکل سے میری بالیں پہ آئے

کہ اک آفت آسمانی کی صورت

نظر بن کے پھرتی ہے آنکھوں میں اپنی

کسی عالم نوجوانی کی صورت

نہ ہو رشک تو کیجیے وہاں مدح‌ دشمن

کہ ہے یار کی راز دانی کی صورت

مجھے دیکھو اور اس کے وعدے پہ جینا

یہ ہے زندۂ جاودانی کی صورت

وہاں بد گمانی کی تعریف کیا ہو

یقیں ہو جہاں بد گمانی کی صورت

نظر سوز وہ رخ وہ انکار بے حد

مگر ہیں وہ اک لن ترانی کی صورت

دکھاتے ہیں وہ رخ سے یوں ناز پنہاں

کہ الفاظ جیسے معانی کی صورت

یہاں کیا سمائی دم تیغ قاتل

کہ نظروں میں ہے سخت جانی کی صورت

جو نقش فنا ہوں تو وہ دل پہ انورؔ

کھنچی اور اک بد گمانی کی صورت

(895) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nazar Aae Kya Mujhse Fani Ki Surat In Urdu By Famous Poet Anwar Dehlvi. Nazar Aae Kya Mujhse Fani Ki Surat is written by Anwar Dehlvi. Enjoy reading Nazar Aae Kya Mujhse Fani Ki Surat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Dehlvi. Free Dowlonad Nazar Aae Kya Mujhse Fani Ki Surat by Anwar Dehlvi in PDF.