Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_88d121299fd7fdb1ce3acdc16a8dbf47, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ نرم ہاتھ مرے ہاتھ میں تھما دیجے - انور انجم کی شاعری - Darsaal

یہ نرم ہاتھ مرے ہاتھ میں تھما دیجے

یہ نرم ہاتھ مرے ہاتھ میں تھما دیجے

تھکا ہوا ہوں ذرا دل کو حوصلہ دیجے

بس اب ملے ہیں تو کیجے نہ آس پاس کا خوف

جو سنگ راہ ملے پاؤں سے ہٹا دیجے

یہ اور دور ہے اور سب یہاں مجھی سے ہیں

وہ کوہ کن کی حکایات اب بھلا دیجے

نہیں ہے آپ کو فرصت اگر توجہ کی

تو میں بھی لوٹتا ہوں گھر کو آگیا دیجے

وفا ہے جرم تو اقرار جرم ہے مجھ کو

یہ میں ہوں یہ مرا دل لیجئے سزا دیجے

مرا وجود بھی ہے آپ کی جبیں کا داغ

اسے بھی حرف غلط کی طرح مٹا دیجے

کل آپ نے جو چھڑایا تو چھٹ سکے گا نہ ہات

جو الجھنیں ہیں مجھے آج ہی بتا دیجے

یہ کھیل کھیلا ہے جب پیار کا تو پھر اے دل

اب اپنے آپ کو بھی داؤں پر لگا دیجے

تمام عمر بھٹکتی رہی نظر کہ کہیں

ملے کوئی جسے نذرانہ وفا دیجے

مری تو جنبش لب بھی ہے ناخوشی کا سبب

اب آپ ہی کوئی طرز بیاں سکھا دیجے

وہ سہمے سہمے جدائی کے مضطرب لمحے

مری نگاہ میں اک بار پھر بسا دیجے

گیا نہیں ہے ابھی دور آپ کا انجمؔ

جو دل اداس ہو تو پھر اسے صدا دیجے

(1170) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Narm Hath Mare Hath Mein Thama Dije In Urdu By Famous Poet Anwar Anjum. Ye Narm Hath Mare Hath Mein Thama Dije is written by Anwar Anjum. Enjoy reading Ye Narm Hath Mare Hath Mein Thama Dije Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Anjum. Free Dowlonad Ye Narm Hath Mare Hath Mein Thama Dije by Anwar Anjum in PDF.