جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں

جو ہو سکا نہ مرا اس کو بھول جاؤں میں

پرائی آگ میں کیوں انگلیاں جلاؤں میں

وہ اب کے جائے تو پھر لوٹ کر نہ آئے کبھی

بھلائے ایسے کہ پھر یاد بھی نہ آؤں میں

سکھی رہے وہ سدا اپنے گھر کے آنگن میں

اس اک دعا کے لئے ہاتھ اب اٹھاؤں میں

نئی رتوں کے جھمیلے ہوں اس کا زاد سفر

شکست عرض تمنا پہ گنگناؤں میں

اٹھائے ناز وہی جس کی وہ امانت ہے

نہ روٹھے مجھ سے نہ جا کر اسے مناؤں میں

وہ روتی آنکھوں کرے چاک میری تصویریں

اک ایک کر کے سبھی اس کے خط جلاؤں میں

اٹھا کے دیکھے وہ کھڑکی کے ریشمی پردے

تو چاہنے پہ بھی اس کو نظر نہ آؤں میں

ہوا کے ہاتھ بھی پیغام وہ اگر بھیجے

خیال بن کے بھی اس کے نگر نہ جاؤں میں

وہ حادثات کی حدت سے جب پگھلنے لگے

تو چاند بن کے خنک دل میں جگمگاؤں میں

(731) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Ho Saka Na Mera Usko Bhul Jaun Main In Urdu By Famous Poet Anvar Mahmood Khalid. Jo Ho Saka Na Mera Usko Bhul Jaun Main is written by Anvar Mahmood Khalid. Enjoy reading Jo Ho Saka Na Mera Usko Bhul Jaun Main Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anvar Mahmood Khalid. Free Dowlonad Jo Ho Saka Na Mera Usko Bhul Jaun Main by Anvar Mahmood Khalid in PDF.