Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_0675e551dc4496d4068d76decc0c40b3, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
یہ دل ہی جانتا ہے پھر کہاں کہاں بھٹکے - انو بھو گپتا کی شاعری - Darsaal

یہ دل ہی جانتا ہے پھر کہاں کہاں بھٹکے

یہ دل ہی جانتا ہے پھر کہاں کہاں بھٹکے

بچھڑ کے تم سے ہم آخر کہاں کہاں بھٹکے

ہمارے پاؤں کے چھالے ہی یہ سمجھتے ہیں

کہ تیرے پیار کی خاطر کہاں کہاں بھٹکے

تمہاری چاند سی تصویر کے تصور میں

ہمیں پتا ہے مصور کہاں کہاں بھٹکے

تمہیں پتا ہی نہیں تم کو دیکھنے کے بعد

غزل کے نام سے شاعر کہاں کہاں بھٹکے

خدا ہی جانے مرے خواب بیچ دینے کے بعد

مری وفاؤں کے تاجر کہاں کہاں بھٹکے

کبھی جو گھر سے نہ نکلا ہو اس کو کیا معلوم

سفر میں کتنے مسافر کہاں کہاں بھٹکے

ملا اندھیرے میں جو کچھ خدا بنا ڈالا

خدا کو چھوڑ کے کافر کہاں کہاں بھٹکے

کہیں قرار نہ آیا کہیں سکوں نہ ملا

بچھڑ کے گھر سے مہاجر کہاں کہاں بھٹکے

(740) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Dil Hi Jaanta Hai Phir Kahan Kahan BhaTke In Urdu By Famous Poet Anubhav Gupta. Ye Dil Hi Jaanta Hai Phir Kahan Kahan BhaTke is written by Anubhav Gupta. Enjoy reading Ye Dil Hi Jaanta Hai Phir Kahan Kahan BhaTke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anubhav Gupta. Free Dowlonad Ye Dil Hi Jaanta Hai Phir Kahan Kahan BhaTke by Anubhav Gupta in PDF.