ہر گھر کے مکینوں نے ہی در کھولے ہوئے تھے

ہر گھر کے مکینوں نے ہی در کھولے ہوئے تھے

سامان بندھا رکھا تھا پر کھولے ہوئے تھے

کیا کرتے جو دو چار قدم تھا لب دریا

جب حوصلے ہی رخت سفر کھولے ہوئے تھے

اک اس کے بچھڑنے کا قلق سب کو ہوا تھا

سر سبز درختوں نے بھی سر کھولے ہوئے تھے

سچائی کی خوشبو کی رمق تک نہ تھی ان میں

وہ لوگ جو بازار ہنر کھولے ہوئے تھے

پہنچا تھا حقیقت کو کوئی ایک ہی انجمؔ

آنکھیں تو کئی اہل نظر کھولے ہوئے تھے

(664) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har Ghar Ke Makinon Ne Hi Dar Khole Hue The In Urdu By Famous Poet Anjum Tarazi. Har Ghar Ke Makinon Ne Hi Dar Khole Hue The is written by Anjum Tarazi. Enjoy reading Har Ghar Ke Makinon Ne Hi Dar Khole Hue The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Tarazi. Free Dowlonad Har Ghar Ke Makinon Ne Hi Dar Khole Hue The by Anjum Tarazi in PDF.