دکھی دلوں کے لیے تازیانہ رکھتا ہے

دکھی دلوں کے لیے تازیانہ رکھتا ہے

ہر ایک شخص یہاں اک فسانہ رکھتا ہے

کسی بھی حال میں راضی نہیں ہے دل ہم سے

ہر اک طرح کا یہ کافر بہانہ رکھتا ہے

ازل سے ڈھنگ ہیں دل کے عجیب سے شاید

کسی سے رسم و رہ غائبانہ رکھتا ہے

کوئی تو فیض ہے کوئی تو بات ہے اس میں

کسی کو دوست یونہی کب زمانہ رکھتا ہے

فقیہ شہر کی باتوں سے در گذر بہتر

بشر ہے اور غم آب و دانہ رکھتا ہے

معاملات جہاں کی خبر ہی کیا اس کو

معاملہ ہی کسی سے رکھا نہ رکھتا ہے

ہمیں نے آج تک اپنی طرف نہیں دیکھا

توقعات بہت کچھ زمانہ رکھتا ہے

قلندری ہے کہ رکھتا ہے دل غنی انجمؔ

کوئی دکاں نہ کوئی کارخانہ رکھتا ہے

(2074) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dukhi Dilon Ke Liye Taziyana Rakhta Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Rumani. Dukhi Dilon Ke Liye Taziyana Rakhta Hai is written by Anjum Rumani. Enjoy reading Dukhi Dilon Ke Liye Taziyana Rakhta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Rumani. Free Dowlonad Dukhi Dilon Ke Liye Taziyana Rakhta Hai by Anjum Rumani in PDF.