اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے

اس بت کو ذرا چھو کے تو دیکھیں کہ وہ کیا ہے

پتھر ہے کہ اک موم کے سانچے میں ڈھلا ہے

اس نے مجھے اپنا کبھی سمجھا نہیں لیکن

جس سمت گیا ہوں وہ مرے ساتھ رہا ہے

جنگل ہے درندوں کا کوئی ساتھ نہیں ہے

کس جرم کی پاداش میں بن باس ملا ہے

تجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے

مجھ پر بھی ہر اک سمت سے پتھراؤ ہوا ہے

مجھ کو تری آواز کا سایہ ہی بہت ہے

یہ بحث ہے بے کار کہ تو مجھ سے جدا ہے

چہرے جو ہیں کشکول ہیں اجسام کھنڈر ہیں

ہر شخص یہاں وقت کا آئینہ بنا ہے

ہر ہاتھ میں ہے گیان کی پستک مگر انجمؔ

اس دور کا انسان بھی بوجہل رہا ہے

(635) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Us But Ko Zara Chhu Ke To Dekhen Ki Wo Kya Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Abbasi. Us But Ko Zara Chhu Ke To Dekhen Ki Wo Kya Hai is written by Anjum Abbasi. Enjoy reading Us But Ko Zara Chhu Ke To Dekhen Ki Wo Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Abbasi. Free Dowlonad Us But Ko Zara Chhu Ke To Dekhen Ki Wo Kya Hai by Anjum Abbasi in PDF.