روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے

روز اخبار میں چھپ جانے سے ملتا کیا ہے

اپنی تشہیر کے افسانے میں رکھا کیا ہے

تم نے جس کو غم ایام کہا ہے یارو

وہ مرے درد کا حصہ ہے تمہارا کیا ہے

جھن جھنے دے کے مرے ہاتھ میں کوئی مجھ کو

قید ہستی کی سزا دے یہ تماشا کیا ہے

کل تلک جو مری تعریف کیا کرتا تھا

آج وہ بھی مرا دشمن ہے یہ قصہ کیا ہے

ہم اگر ڈوب بھی جائیں تو ابھر سکتے ہیں

ہم کو معلوم ہے جینے کا سلیقہ کیا ہے

ہم نے سوغات سمجھ کر تو اسے اپنایا

اب یہ کیوں سوچیں کہ اس غم کا مداوا کیا ہے

یوں تو سب لوگ تمہیں جانتے ہوں گے انجمؔ

اور کوئی بھی نہ جانے تو بگڑتا کیا ہے

(1028) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Roz AKHbar Mein Chhap Jaane Se Milta Kya Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Abbasi. Roz AKHbar Mein Chhap Jaane Se Milta Kya Hai is written by Anjum Abbasi. Enjoy reading Roz AKHbar Mein Chhap Jaane Se Milta Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Abbasi. Free Dowlonad Roz AKHbar Mein Chhap Jaane Se Milta Kya Hai by Anjum Abbasi in PDF.