Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_96c086f314ded54b89532560aba71b53, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
چشم بے خواب کو سامان بہت - امجد اسلام امجد کی شاعری - Darsaal

چشم بے خواب کو سامان بہت

چشم بے خواب کو سامان بہت!

رات بھر شہر کی گلیوں میں ہوا

ہاتھ میں سنگ لیے

خوف سے زرد مکانوں کے دھڑکتے دل پر

دستکیں دیتی چلی جاتی ہے

روشنی بند کواڑوں سے نکلتے ہوئے گھبراتی ہے

ہر طرف چیخ سی چکراتی ہے

ہیں مرے دل کے لیے درد کے عنوان بہت

درد کا نام سماعت کے لیے راحت جاں

دست بے مایہ کو زر

نطق خاموش کو لفظ

خواب بے در کو مکاں

درد کا نام مرے شہر خواہش کا نشاں

منزل ریگ رواں

درد کی راہ پہ تسکین کے امکان بہت!

ہجر کا درد کٹھن ہے پھر بھی

وہ بھی اس روز بچھڑ کر مجھ سے

خوش تو نہ تھی

اس نے یہ منزل غم

کس طرح کاٹی ہوگی

وہ بھی تو میری طرح ہوگی پریشان بہت

(درد کی راہ میں تسکین کے سامان بہت)

کیا خبر اس کی سماعت کے لیے

درد کا نام بھلا ہو کہ نہ ہو

شہر خواہش کا نشاں

نطق خاموش کا اظہار ہوا ہو کہ نہ ہو

دست بے مایہ کا زر (وہ تہی دست نہ تھی)

ہجر کا درد بنا ہو کہ نہ ہو

اس کی گلیوں میں رواں دستکیں دیتی ہوئی سرخ ہوا ہو کہ نہ ہو

عشق نوخیز کے ارمان بہت

شوق گل رنگ کے رستے میں بیابان بہت

سوختہ جان بہت

چشم بے خواب کو سامان بہت

(1183) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chashm-e-be-KHwab Ko Saman Bahut In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Chashm-e-be-KHwab Ko Saman Bahut is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Chashm-e-be-KHwab Ko Saman Bahut Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Chashm-e-be-KHwab Ko Saman Bahut by Amjad Islam Amjad in PDF.