پسپا ہوئی سپاہ تو پرچم بھی ہم ہی تھے

پسپا ہوئی سپاہ تو پرچم بھی ہم ہی تھے

حیرت کی بات یہ ہے کہ برہم بھی ہم ہی تھے

گرنے لگے جو سوکھ کے پتے تو یہ کھلا

گلشن تھے ہم جو آپ تو موسم بھی ہم ہی تھے

ہم ہی تھے تیرے وصل سے محروم عمر بھر

لیکن تیرے جمال کے محرم بھی ہم ہی تھے

منزل کی بے رخی کے گلہ مند تھے ہمیں

ہر راستے میں سنگ مجسم بھی ہم ہی تھے

اپنی ہی آستیں میں تھا خنجر چھپا ہوا

امجدؔ ہر ایک زخم کا مرہم بھی ہم ہی تھے

(1018) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Paspa Hui Sipah To Parcham Bhi Hum Hi The In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Paspa Hui Sipah To Parcham Bhi Hum Hi The is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Paspa Hui Sipah To Parcham Bhi Hum Hi The Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Paspa Hui Sipah To Parcham Bhi Hum Hi The by Amjad Islam Amjad in PDF.