Warning: session_start(): open(/var/cpanel/php/sessions/ea-php56/sess_bf154c00d4c81dc72446b502fd270094, O_RDWR) failed: Disk quota exceeded (122) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1

Warning: session_start(): Failed to read session data: files (path: /var/cpanel/php/sessions/ea-php56) in /home/dars/public_html/helper/cn.php on line 1
اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا - امجد اسلام امجد کی شاعری - Darsaal

اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا

اگرچہ کوئی بھی اندھا نہیں تھا

لکھا دیوار کا پڑھتا نہیں تھا

کچھ ایسی برف تھی اس کی نظر میں

گزرنے کے لئے رستہ نہیں تھا

تمہی نے کون سی اچھائی کی ہے

چلو مانا کہ میں اچھا نہیں تھا

کھلی آنکھوں سے ساری عمر دیکھا

اک ایسا خواب جو اپنا نہیں تھا

میں اس کی انجمن میں تھا اکیلا

کسی نے بھی مجھے دیکھا نہیں تھا

سحر کے وقت کیسے چھوڑ جاتا

تمہاری یاد تھی سپنا نہیں تھا

کھڑی تھی رات کھڑکی کے سرہانے

دریچے میں وہ چاند اترا نہیں تھا

دلوں میں گرنے والے اشک چنتا

کہیں اک جوہری ایسا نہیں تھا

کچھ ایسی دھوپ تھی ان کے سروں پر

خدا جیسے غریبوں کا نہیں تھا

ابھی حرفوں میں رنگ آتے کہاں سے

ابھی میں نے اسے لکھا نہیں تھا

تھی پوری شکل اس کی یاد مجھ کو

مگر میں نے اسے دیکھا نہیں تھا

برہنہ خواب تھے سورج کے نیچے

کسی امید کا پردا نہیں تھا

ہے امجدؔ آج تک وہ شخص دل میں

کہ جو اس وقت بھی میرا نہیں تھا

(2022) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Agarche Koi Bhi Andha Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Agarche Koi Bhi Andha Nahin Tha is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Agarche Koi Bhi Andha Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Agarche Koi Bhi Andha Nahin Tha by Amjad Islam Amjad in PDF.